سالِ نَو



اے نئے سال تجھ میں نیا پن کیا ہے

اے نئے سال تجھ میں نیا پن کیا ہے
ہر طرف خلق نے کیوں شور مچا رکھا ہے روشنی دن کی وہی تاروں بھری رات وہیآج ہم کو نظر آتی ہے ہر اک بات وہیآسماں بدلا ہے افسوس نہ بدلی ہے زمیںاک ہندسہ کا بدلنا کوئی جدت تو نہیںاگلے برسوں کی طرح ہوں گے قرینے تیرے کیسے معلوم نہیں بارہ مہینے تیرےجنوری، فروری اور مارچ میں پڑےگی سردیاور اپریل، مئی اور جون میں ہوگی گرمیتیرا دامن دہر میں کچھ کھوئے گا کچھ پائے گا اپنی میعاد بسر کر ک چلا جائے گاتو نیا ہے تو دکھا صبح نئی شام نئیورنہ ان آنکھوں نے دیکھیں ہیں نئے سال کئیبے سبب لوگ دیتے ہیں کیوں مبارک بادیںغالباً بھول گئے وقت کی کڑوی یادیںتیری آمد سے گھٹی عمریں جہاں سے سب کیفیض نے لکھی ہے یہ نظم نرالے ڈھب کی


انتخاب: صاحبزادہ عزیزالرحمٰن خان گنڈہ پور


Share on Google Plus

About Unknown

0 comments:

Post a Comment